بدھ، 25 اکتوبر، 2017

سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا ۔ ۔ حید علی آتش

خواجہ حیدر علی آتش اردو لفظ شاعری

سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا

کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا
۔ ۔ ۔
کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے

بخیہ طلب ہے سینۂ صد چاک شانہ کیا؟
۔ ۔ ۔
زیرِ زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف

قاروں نے راستے میں خزانہ لٹایا کیا؟
۔ ۔ ۔
چاروں طرف سے صورتِ جاناں ہو جلوہ گر

دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ خانہ کیا
۔ ۔ ۔
طبل و عَلم ہے پاس نہ اپنے ہے ملک و مال

ہم سے خلاف ہو کے کرے گا زمانہ کیا
۔ ۔ ۔
صّیاد گُل عذار دکھاتا ہے سیرِ باغ

بلبل قفس میں یاد کرے آشیانہ کیا
۔ ۔ ۔
یوں مدّعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے

آتِش غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا
۔ ۔ ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔