جمعرات، 15 جون، 2017

تکبر کا انجام ۔ ۔ شیخ سعدی

تکبر کا انجام

حضرت شیخ سعدی شیرازی

تکبر کا انجام

حضرت سعدیؒ بیان فرماتے ہیں۔ کہ بچپن میں مجھے عبادت کا بہت شوق تھا۔ میں اپنے والد محترم کے ساتھ ساری ساری رات جاگ کر قرآن مجید کی تلاوت اور نماز میں مشغول رہتا تھا۔ ایک رات والد محترم اور میں حسب عبادت میں مشغول تھے اور ہمارے قریب ہی کچھ لوگ فرش پر پڑے غافل سور ہے تھے میں نے ان کی یہ حالت دیکھی تو اپنے والد صاحب سے کہا کہ ان لوگوں کی حالت پر افسوس ہے ! ان سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ اٹھ کر تہجد کی نفلیں ہی ادا کر لیتے۔ 

والد محترم نے میری یہ بات سنی نے تو فرمایا۔ بیٹا !دوسروں کو کم درجہ خیال کرنے اور ان کی برائی کرنے سے تو بہتر تھا کہ تو بھی پڑ کر سوجاتا۔ 

غرور نادان کی آنکھوں پہ پردہ ڈال دیتا ہے

وہ اوروں میں سوائے معصیت کچھ بھی نہیں پاتا

اگر اللہ بخشے دیدہ حق نظر تو انساں کو

نظر اپنی برائی کے سوا کچھ بھی نہیں آتا

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں غرور پار سائی کی خرابی بیان کی ہے۔ یہ ایک ایسا گناہ ہے جس سے محتاط لوگوں میں سے بھی کم بی بچ پاتے ہیں۔ جب ایک شخص خود کو اطاعت حق میں مشغول پاتا ہے۔ اور دوسروں کو اس طرف سے بے پروا پاتا ہے تو غیر محسوس طور پر اس کے دل میں یہ غرور کہ میں نیک ہوں۔ اور اگر ایسا شخص اپنی غلطی سے آگاہ ہو کر فوراً توبہ نہ کر لے تو عذاب کا مستحق ہو جاتا ہے کیونکہ غرور کو مٹانا عبادت کا اولین مقصد ہے۔

٭٭٭

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔