منگل، 28 نومبر، 2017

یہی ھنگامہء سود و زیاں تھا ۔ ۔ احمد ندیم قاسمی

Ahmad Nadeem Qasmi Urdulafz Poetry

یہی ھنگامہء سود و زیاں تھا

یہی بے رنگ اور بے رَس جہاں تھا

یہی میں تھا، یہی تُم تھے، لیکن

نہ جانے اُن دنوں یہ دل کہاں تھا
۔ ۔ ۔

پیر، 27 نومبر، 2017

پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا

آپ اپنی آگ کے خس و خاشاک ہو گئے
۔ ۔ ۔

پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے

پیالہ گر نہیں دیتا نہ دے شراب تو دے
۔ ۔ ۔

پھونکا ہے کس نے گوش محبت میں اے خدا ۔ ۔ مرزا غالب

 Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

پھونکا ہے کس نے گوش محبت میں اے خدا

افسون انتظار تمنا کہیں جسے
۔ ۔ ۔

پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں

پھر وہی زندگی ہماری ہے
۔ ۔ ۔

پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے

کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا
۔ ۔ ۔

بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ

کچھ تو ہے، جس کی پردہ داری ہے
۔ ۔ ۔

بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ

جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے
۔ ۔ ۔

بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی

وہ اک نگہ کہ بہ ظاہر نگاہ سے کم ہے
۔ ۔ ۔

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ

کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
۔ ۔ ۔

بھاگے تھے ہم بہت سو اسی کی سزا ہے یہ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بھاگے تھے ہم بہت سو اسی کی سزا ہے یہ

ہو کر اسیر دابتے ہیں راہزن کے پانو
۔ ۔ ۔

بوسہ کیسا یہی غنیمت ہے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بوسہ کیسا یہی غنیمت ہے

کہ نہ سمجھے وہ لذت دشنام
۔ ۔ ۔

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
۔ ۔ ۔

بہرا ہوں میں تو چاہئے دونا ہو التفات ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بہرا ہوں میں تو چاہئے دونا ہو التفات

سنتا نہیں ہوں بات مکرر کہے بغیر
۔ ۔ ۔

بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل

کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
۔ ۔ ۔

بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک

ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرماویں گے کیا
۔ ۔ ۔ 

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
۔ ۔ ۔

اتوار، 26 نومبر، 2017

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک

کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
۔ ۔ ۔ 

آج واں تیغ و کفن باندھے ہوے جاتا ہوں میں ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آج واں تیغ و کفن باندھے ہوے جاتا ہوں میں

عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لاویں گے کیا
۔ ۔ ۔

بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں کہ ہم ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں کہ ہم

الٹے پھر آئے در کعبہ اگر وا نہ ہوا
۔ ۔ ۔

ایک ہنگامہ پہ موقوف ہے گھر کی رونق ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

ایک ہنگامہ پہ موقوف ہے گھر کی رونق

نوحۂ غم ہی سہی نغمۂ شادی نہ سہی
۔ ۔ ۔

ان آبلوں سے پانو کے گھبرا گیا تھا میں ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

ان آبلوں سے پانو کے گھبرا گیا تھا میں

جی خوش ہوا ہے راہ کو پرخار دیکھ کر
۔ ۔ ۔

آج ہم اپنی پریشانیٔ خاطر ان سے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آج ہم اپنی پریشانیٔ خاطر ان سے

کہنے جاتے تو ہیں پر دیکھیے کیا کہتے ہیں
۔ ۔ ۔

اللہ رے ذوق دشت نوردی کہ بعد مرگ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

اللہ رے ذوق دشت نوردی کہ بعد مرگ

ہلتے ہیں خود بہ خود مرے اندر کفن کے پاؤں
۔ ۔ ۔

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا

لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
۔ ۔ ۔

آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی

اب کسی بات پر نہیں آتی
۔ ۔ ۔ 

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک

کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
۔ ۔ ۔

ابن مریم ہوا کرے کوئی ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

ابن مریم ہوا کرے کوئی

میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
۔ ۔ ۔

آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ

کوئی دن اور بھی جیے ہوتے
۔ ۔ ۔

آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے

ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
۔ ۔ ۔

آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں

غالبؔ صریر خامہ نوائے سروش ہے
۔ ۔ ۔

تش دوزخ میں یہ گرمی کہاں ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں

سوز غم ہائے نہانی اور ہے
۔ ۔ ۔

اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھیں ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھیں

اس در پہ نہیں بار تو کعبہ ہی کو ہو آئے
۔ ۔ ۔

اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل ۔ ۔ مرزا غالب

 Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل

میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
۔ ۔ ۔

اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا

ساغر جم سے مرا جام سفال اچھا ہے
۔ ۔ ۔ 

ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر ۔ ۔ مرزا غالب

 Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر

کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے
۔ ۔ ۔

دھر وہ بد گمانی ہے ادھر یہ ناتوانی ہے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

ادھر وہ بد گمانی ہے ادھر یہ ناتوانی ہے

نہ پوچھا جائے ہے اس سے نہ بولا جائے ہے مجھ سے
۔ ۔ ۔

ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق

وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
۔ ۔ ۔

اس انجمن ناز کی کیا بات ہے غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

اس انجمن ناز کی کیا بات ہے غالبؔ

ہم بھی گئے واں اور تری تقدیر کو رو آئے
۔ ۔ ۔ 
مرزا غالب

یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح

کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
۔ ۔ ۔

ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے

کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
۔ ۔ ۔

واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ

ہم کو حریص لذت آزار دیکھ کر
۔ ۔ ۔

نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا

ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
۔ ۔ ۔

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا

اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
۔ ۔ ۔ 

لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور

تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور
۔ ۔ ۔

گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار

لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا
۔ ۔ ۔

کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ

شرم تم کو مگر نہیں آتی
۔ ۔ ۔

قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں

رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
۔ ۔ ۔

فائدہ کیا سوچ آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

فائدہ کیا سوچ آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ

دوستی ناداں کی ہے جی کا زیاں ہو جائے گا
۔ ۔ ۔

غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے ۔ ۔ مرزا غالب

Mirza Assad Ullah Khan Ghalib

غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے

غم عشق گر نہ ہوتا غم روزگار ہوتا
۔ ۔ ۔