ہفتہ، 10 جون، 2017

مبارک کہہ نہیں سکتا مرا دل کانپ جاتا ہے

خانہ آبادی

تلخیاں کلیات ساحر

ایک دوست کی شادی پر

ترانے گونج اٹھے ہیں فضا میں شادیانوں کے

ہوا ہے عِطر آگیں ذرّہ ذرّہ مسکراتا ہے

مگر دور ایک افسردہ مکاں میں سرد بستر پر

کوئی دل ہے کہ ہر آہٹ پہ یوں ہی چونک جاتا ہے

مری آنکھوں میں آنسو آ گئے نادیدہ آنکھوں کے

مرے دل میں کوئی غمگین نغمہ سرسراتا ہے

یہ رسمِ انقطاعِ عہدِ الفت، یہ حیاتِ نو

محبت رو رہی ہے اور تمدن مسکراتا ہے

یہ شادی خانہ آبادی ہو میرے محترم بھائی

مبارک کہہ نہیں سکتا مرا دل کانپ جاتا ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔