- اُردُو لفظ شاعری - Urdu Lafz Shairi شعر و شاعری کی دُنیا میں خوش آمدید
جمعہ، 27 اپریل، 2018
اک دوسرے کو جان نہ پائے تمام عمر ۔ ۔ ۔ پروین شاکر
اک دوسرے کو جان نہ پائے تمام عمر
ہم ہی عجیب تھے یا زمانہ عجیب تھا
کھونا تو خیر تھا ہی کسی دن اسے مگر
ایسے ہوا مزاج کا پانا عجیب تھا
۔ ۔ ۔
Labels:
پروین شاکر,
پسندیدہ قطعات،
اب آئینے کے سِوا کوئی روبرو نہیں ہے ۔ ۔ ۔ عرفان ستار
درون ِ دل ترا ماتم ہے، کُو بہ کُو نہیں ہے
ہمارے مسلک ِ غم میں یہ ہاؤ ہُو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
یہ کس کو اپنے سے باہر تلاش کرتے ہیں
یہ کون ہیں کہ جنھیں اپنی جستجو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
میں جیت بھی جو گیا تو شکست ہوگی مجھے
مرا تو اپنے سِوا کوئی بھی عدو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
نہیں ہے اب کوئی زندان تک برائے قیام
رسن بھی اب پئے آرائش ِ گُلو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
تمام عمر کی ایذا دہی کے بعد کھُلا
میں جس کی یاد میں روتا رہا وہ تُو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
تُو چیز کیا ہے جو کی جائے تیری قدر میاں
کہ اب تو شہر میں غالب کی آبرو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
نہیں چمن کے کسی گُل میں تجھ بدن سی مہک
شراب خانے میں تجھ لب سا اک سُبو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
تُو خود پسند، تعلی پسند تیرا مزاج
میں خود شناس، مجھے عادت ِ غُلو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
ہے سرخ رنگ کی اک شے بغیرِجوش و خروش
تری رگوں میں جو بہتا ہے وہ لہُو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
ہر ایک اچھا سخن ور ہے داد کا حق دار
کہ بددیانتی اہلِ سخن کی خُو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
کہاں سے ڈھونڈ کے لاتا ہے اپنے حق میں دلیل
جناب ِ دل سا کوئی اور حیلہ جوُ نہیں ہے
۔ ۔ ۔
نگار و جون و رسا سے ملی ہے داد ِ سخن٭
مجھے اب اِس سے زیادہ کی آرزو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
منافقت کا لبادہ اتار دے عرفان
اب آئینے کے سِوا کوئی روبرو نہیں ہے
۔ ۔ ۔
Labels:
پسندیدہ غزلیں,
عرفان ستار
جس جگہ بولنا واجب ہو ، وہاں بولتا ہے ۔ ۔ ۔ ذوالفقار ذکی
کوئی اس شہر میں الفت سے کہاں بولتا ہے
اب تو ہر شخص ہی نفرت کی زباں بولتا ہے
بحث و تکرار میں رہتا ہے ذکی چپ لیکن
جس جگہ بولنا واجب ہو ، وہاں بولتا ہے
۔ ۔ ۔
Labels:
" ذ ",
پسندیدہ قطعات,
ذوالفقار ارشد ذکی
ہر ایک لڑکی کتابی دکھائی دیتی ہے ۔ ۔ ۔ عزیز فیصل
نظر میں کوئی خرابی دکھائی دیتی ہے
گرین ٹی بھی گلابی دکھائی دیتی ہے
۔ ۔ ۔
بڑھا چڑھا کے کسی کی بھی کیا کرے تعریف
وہ جس کو دیگ، رکابی دکھائی دیتی ہے
۔ ۔ ۔
بکاؤ لوگ جو بیٹھے ہیں بزم جاناں میں
مرے رقیب کی لابی دکھائی دیتی ہے
۔ ۔ ۔
منشیات کا تم پر نہ کیس بن جائے
تمھاری آنکھ شرابی دکھائی دیتی ہے
۔ ۔ ۔
مزاج ِ عشق میں رنگین کس قدر ہو گا
وہ جس کی وگ بھی خضابی دکھائی دیتی ہے
۔ ۔ ۔
مریدنی کے سراپے پہ گاڑھتا ہے نظر
یہ ڈبہ پیر کی ''ہابی'' دکھائی دیتی ہے
۔ ۔ ۔
بنا ہوا ہے پڑھاکو مرا'' نمازی'' شہر
ہر ایک لڑکی کتابی دکھائی دیتی ہے
۔ ۔ ۔
Labels:
ڈاکٹر عزیز فیصل,
طنز و مزاح
شب کو تارے مری جانب نگراں رہتے ہیں ۔ ۔ مصطفی زیدی
لاکھ لہروں سے اٹھا ہے مری فطرت کا خمیر
لاکھ قلزم مرے سینے میں رواں رہتے ہیں
دن کو کرنیں مرے افکار کا منہ دھوتی ہیں
شب کو تارے مری جانب نگراں رہتے ہیں
۔ ۔ ۔
Labels:
" ل ",
پسندیدہ قطعات,
مصطفی زیدی،
منگل، 24 اپریل، 2018
وہ انتقام کی آتش تھی میرے سینے میں ۔ ۔ ۔ جمال احسانی
وہ انتقام کی آتش تھی میرے سینے میں
ملا نہ کوئی تو خود کو پچھاڑ آیا ہوں
میں اس جہان کی قسمت بدلنے نکلا تھا
اور اپنے ہاتھ کا لکھا ہی پھاڑ آیا ہوں
- - -
Labels:
" و ",
پسندیدہ قطعات,
جمال احسانی