پاؤں جمتے نہیں ہیں کائی پر
تف ہے ایسی کسی رسائی پر
۔ ۔ ۔
ایک بوسیدہ شہر ہاتھ لگا
اک نئے شہر کی کھدائی پر
۔ ۔ ۔
ایسے نازک سے واسطہ ہے جسے
چوڑیاں بوجھ ہیں کلائی پر
۔ ۔ ۔
گھر نہ تقسیم کر میرے بھائی
تیرا احسان ہو گا بھائی پر
۔ ۔ ۔
ایسے حالات ہیں کہ میرا باپ
معترض ہے مری پڑھائی پر
۔ ۔ ۔
دو گھڑی کا وصال بھاری ہے
زندگی بھر کی آشنائی پر
۔ ۔ ۔
کارخانے سے چھٹیاں لوں گا
گاؤں میں فصل کی کٹائی پر
۔ ۔ ۔