جمعرات، 30 اگست، 2018

پاؤں جمتے نہیں ہیں کائی پر ۔ ۔ ۔ راول حسین

راول حسین

پاؤں جمتے نہیں ہیں کائی پر

تف ہے ایسی کسی رسائی پر
۔ ۔ ۔
ایک بوسیدہ شہر ہاتھ لگا

اک نئے شہر کی کھدائی پر
۔ ۔ ۔
ایسے نازک سے واسطہ ہے جسے

چوڑیاں بوجھ ہیں کلائی پر
۔ ۔ ۔
گھر نہ تقسیم کر میرے بھائی

تیرا احسان ہو گا بھائی پر
۔ ۔ ۔
ایسے حالات ہیں کہ میرا باپ

معترض ہے مری پڑھائی پر
۔ ۔ ۔
دو گھڑی کا وصال بھاری ہے

زندگی بھر کی آشنائی پر
۔ ۔ ۔
کارخانے سے چھٹیاں لوں گا

گاؤں میں فصل کی کٹائی پر
۔ ۔ ۔