ہفتہ، 17 جون، 2017

بھولنا چاہا تھا ا ن کو اے عدم ۔ ۔ عدم

بھولنا چاہا تھا ا ن کو اے عدم ۔ ۔ عدم

غزل

دوستوں کے نام یاد آنے لگے

تلخ و شیریں جام یاد آنے لگے 

وقت جوں جوں رائگاں ہوتا گیا 

زندگی کو کام یاد آنے لگے 

خوبصورت تہمتیں چبھنے لگیں 

دل نشیں الزام یاد آنے لگے 

پھر خیال آتے ہی شام ہجر کا 

مرمریں اجسام یاد آنے لگے 

بھولنا چاہا تھا ا ن کو اے عدم 

پھر وہ صبح و شام یاد آنے لگے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔