پیر، 23 اکتوبر، 2017

ہمنشیں پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ہے ۔ ۔ احسان دانش

احسان دانش اردو لفظ شاعری

ہمنشیں! پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ہے

اشک آنکھوں میں ابل آتے ہیں اس نام کے ساتھ
۔ ۔ ۔
تجھ کو تشریحِ محبت کا پڑا ہے دورہ

پھر رہا ہے مرا سر گردشِ ایام کے ساتھ
۔ ۔ ۔
سن کہ نغموں میں ہے محلول یتیموں کی فغاں!

قہقہے گونج رہے ہیں یہاں کہرام کے ساتھ
۔ ۔ ۔
پرورش پاتی ہے دامانِ رفاقت میں ریا

اہلِ عرفاں کی بسر ہوتی ہے اصنام کے ساتھ
۔ ۔ ۔
کوہ و صحرا میں بہت خوار لئے پھرتی ہے

کامیابی کی تمنا دلِ ناکام کے ساتھ
۔ ۔ ۔
یاس آئینہ ء امید میں نقاشِ الم

پختہ کاری کا تعلق ہوسِ خام کے ساتھ
۔ ۔ ۔
سلسلہ تونگر کے شبستاں میں چراغانِ بہشت

وعدہ ء خلدِ بریں کشتۂ آلام کے ساتھ
۔ ۔ ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔