پیر، 23 اکتوبر، 2017

نظر فریبِ قضا کھا گئی تو کیا ہو گا ۔ ۔ احسان دانش

احسان دانش اردو لفظ شاعری

نظر فریبِ قضا کھا گئی تو کیا ہو گا

حیات موت سے ٹکرا گئی تو کیا ہو گا
۔ ۔ ۔
نئی سحر کے بہت لوگ منتظر ہیں مگر

نئی سحر بھی کجلا گئی تو کیا ہو گا
۔ ۔ ۔
نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھے

میں بے ادب ہوں ہنسی آ گئی تو کیا ہو گا
۔ ۔ ۔
غمِ حیات سے بے شک ہے خود کشی آسان

مگر جو موت بھی شرما گئی تو کیا ہو گا
۔ ۔ ۔
شبابِ لالہ و گل کو پکارنے والو!

خزاں سرشتِ بہار آ گئی تو کیا ہو گا
۔ ۔ ۔
یہ فکر کر کے اس آسودگی کے ڈھوک میں

تیری خودی کو بھی موت آ گئی تو کیا ہوگا
۔ ۔ ۔
خوشی چھنی ہے تو غم کا بھی اعتماد نہ کر

جو روح غم سے بھی اکتا گئی تو کیا ہو گا
۔ ۔ ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔