منگل، 31 اکتوبر، 2017

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر ۔ ۔ افتخار عارف

Iftikhar Arif Urdulafz Poetry

ایک رخ

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر

سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں

سارے خنجر ایک طرح کے ہوتے ہیں

گھوڑوں کی ٹاپوں میں روندی ہوئی روشنی

دریا سے مقتل تک پھیلی ہوئی روشنی

جلے ہوئے خیموں میں سہمی ہوئی روشنی

سارے منظر ایک طرح کے ہوتے ہیں

ایسے منظر کے بعد ایک سناٹا چھا جاتا ہے

یہ سناٹا طبل و علم کی دہشت کو کھا جاتا ہے

سناٹا فریاد کی لے ہے احتجاج کا لہجہ ہے

یہ کوئی آج کی بات نہیں ہے بہت پرانا قصہ ہے

ہر قصے میں صبر کے تیور ایک طرح کے ہوتے ہیں

وہ فرات کے ساحل پر ہوں ہا کسی اور کنارے پر

سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں 
۔ ۔ ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔