منگل، 31 اکتوبر، 2017

غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا ۔ ۔ افتخار عارف

Iftikhar Arif Urdulafz Poetry

غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا

گھر کو جلا کے خاک اڑا دی گئی تو کیا 
۔ ۔ ۔
غارت گریٔ شہر میں شامل ہے کون کون 

یہ بات اہل شہر پہ کھل بھی گئی تو کیا 
۔ ۔ ۔
اک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا 

اک یاد ہی تو تھی جو بھلا دی گئی تو کیا 
۔ ۔ ۔
میثاق اعتبار میں تھی اک وفا کی شرط 

اک شرط ہی تو تھی جو اٹھا دی گئی تو کیا 
۔ ۔ ۔
قانون باغبانیٔ صحرا کی سر نوشت 

لکھی گئی تو کیا جو نہ لکھی گئی تو کیا 
۔ ۔ ۔
اس قحط و انہدام روایت کے عہد میں 

تالیف نسخہ ہائے وفا کی گئی تو کیا 
۔ ۔ ۔
جب میرؔ و میرزاؔ کے سخن رائیگاں گئے 

اک بے ہنر کی بات نہ سمجھی گئی تو کیا
۔ ۔ ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔