منگل، 31 اکتوبر، 2017

جو کچھ سوجھتی ہے نئی سوجھتی ہے ۔ ۔ امیر مینائی

Ameer Meenai Urdulafz Poetry

جو کچھ سوجھتی ہے نئی سوجھتی ہے

میں روتا ہوں، اس کو ہنسی سوجھتی ہے
۔ ۔ ۔
تمہیں حور اے شیخ جی سوجھتی ہے

مجھے رشک حور اک پری سوجھتی ہے
۔ ۔ ۔
یہاں تو میری جان پر بن رہی ہے

تمہیں جانِ من دل لگی سوجھتی ہے
۔ ۔ ۔
جو کہتا ہوں ان سے کہ آنکھیں ملاؤ

وہ کہتے ہیں تم کو یہی سوجھتی ہے
۔ ۔ ۔
یہاں تو ہے آنکھوں میں اندھیر دنیا

وہاں ان کو سرمہ مسی سوجھتی ہے
۔ ۔ ۔
جو کی میں نے جوبن کی تعریف بولے

تمہیں اپنے مطلب کی ہی سوجھتی ہے
۔ ۔ ۔
امیر ایسے ویسے تو مضموں ہیں لاکھوں

نئی بات کوئی کبھی سوجھتی ہے
۔ ۔ ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔