منگل، 4 جولائی، 2017

حصارِ لفظ و بیاں میں گُم ہوں ۔ ۔ نوشی گیلانی

حصارِ لفظ  و بیاں میں گُم ہوں ۔ ۔ نوشی گیلانی

حصارِ لفظ  و بیاں میں گُم ہوں

ابھی تری داستان میں گُم ہُوں
---
میں دیکھ سکتی ہُوں دوستوں کو

مگر صفِ دشمناں میں گُم ہُوں
---
بدن کا اپنا عذاب ہے اور

اسی عذاب زیاں میں گُم ہُوں
---
یہ لوگ گھر کہہ رہے ہیں جس کو

میں ایک ایسے مکاں میں گُم ہُوں
---
کہاں وہ لذت مسافتوں کی

میں منزلوں کے نشاں میں گُم ہُوں
---
خبر نہیں موج دشت جاں کی

ہوَا ہُوں اور باد باں میں گُم ہُوں
---
ابھی کہا ں فرصتِ محبّت

ابھی میں کارِ جہاں میں گُم ہُوں
---

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔