جمعرات، 29 جون، 2017

دُشمنِ جاں کئی قبیلے ہُوئے ۔ ۔ نوشی گیلانی

دُشمنِ جاں کئی قبیلے ہُوئے ۔ ۔ نوشی گیلانی

دُشمنِ جاں کئی قبیلے ہُوئے

پھر بھی خُوشبو کے ہاتھ پِیلے ہُوئے
---
بد گُمانی کے سَرد موسم میں

میری گُڑیا کے ہاتھ نِیلے ہُوئے
---
جب زمیں کی زباں چٹخنے لگی

تب کہیں بارشوں کے حیلے ہُوئے
---
وقت نے خاک وہ اُڑائی ہے

شہر آباد تھے جو ٹِیلے ہُوئے
---
جب پرندوں کی سانس رُکنے لگی

تب ہواؤں کے کُچھ وسیلے ہُوئے
---
کوئی بارش تھی بد گُمانی کی

سارے کاغذ ہی دِل کے گَیلے ہُوئے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔