شیخ الحرم حضرت مولانا خیر محمد مکی الحجازی
- اُردُو لفظ شاعری - Urdu Lafz Shairi شعر و شاعری کی دُنیا میں خوش آمدید
جمعہ، 20 اکتوبر، 2017
لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار ۔ ۔ شبنم رومانی
لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار
میں گھر جلتا چھوڑ آیا ہوں دریا کے اس پار
---
کس کی روح تعاقب میں ہے سائے کے مانند
آتی ہے نزدیک سے اکثر خوشبو کی جھنکار
---
تیرے سامنے بیٹھا ہوں آنکھوں میں اشک لیے
میرے تیرے بیچ ہو جیسے شیشے کی دیوار
---
میرے باہر اتنی ہی مربوط ہے بے ربطی
میرے اندر کی دنیا ہے جتنی پر اسرار
---
بند آنکھوں میں کانپ رہے ہیں جگنو جگنو خواب
سر پر جھول رہی ہے کیسی نادیدہ تلوار
---
Labels:
پسندیدہ غزلیں,
شبنم رومانی
میرے پیار کا قصہ تو ہر بستی میں مشہور ہے چاند ۔ ۔ شبنم رومانی
میرے پیار کا قصہ تو ہر بستی میں مشہور ہے چاند
تو کس دھن میں غلطاں پیچاں کس نشے میں چور ہے چاند
---
تیری خندہ پیشانی میں کب تک فرق نہ آئے گا
تو صدیوں سے اہل زمیں کی خدمت پر مامور ہے چاند
---
اہل نظر ہنس ہنس کر تجھ کو ماہ کامل کہتے ہیں!
تیرے دل کا داغ تجھی پر طنز ہے اور بھرپور ہے چاند
---
تیرے رخ پر زردی چھائی میں اب تک مایوس نہیں
تیری منزل پاس آ پہنچی میری منزل دور ہے چاند
---
کوئی نہیں ہم راز تمنا کوئی نہیں دم ساز سفر
راہ وفا میں تنہا تنہا چلنے پر مجبور ہے چاند
---
عشق ہے اور کانٹوں کا بستر حسن ہے اور پھولوں کی سیج
تجھ کو کیسے سمجھاؤں یہ دنیا کا دستور ہے چاند
---
تیری تابش سے روشن ہیں گل بھی اور ویرانے بھی
کیا تو بھی اس ہنستی گاتی دنیا کا مزدور ہے چاند
Labels:
پسندیدہ غزلیں,
شبنم رومانی
خواب دیکھوں کہ رت جگے دیکھوں ۔ ۔ شبنم رومانی
خواب دیکھوں کہ رت جگے دیکھوں
وہی گیسو کھلے کھلے دیکھوں
---
رنگ آہنگ روشنی خوشبو
گھٹتے بڑھتے سے دائرے دیکھوں
---
کیوں نہ دیکھوں میں روز و شب اپنے
کیوں پہاڑوں کے سلسلے دیکھوں
---
میں سمیع و بصیر ہوں ایسا
سنوں آنسو تو قہقہے دیکھوں
---
حال اک لمحۂ گریزاں ہے
مڑ کے دیکھوں کہ سامنے دیکھوں
---
تجھ کو چھونے بڑھوں تو اپنے ہاتھ
پتھروں میں دبے ہوئے دیکھوں
---
میرا چہرہ بھی اب نہیں میرا
اب کن آنکھوں سے میں تجھے دیکھوں
Labels:
پسندیدہ غزلیں,
شبنم رومانی
اب انہیں مجھ سے کچھ حجاب نہیں ۔ ۔ شبنم رومانی

اب انہیں مجھ سے کچھ حجاب نہیں
اب ان آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
---
میری منزل ہے روشنی لیکن
میری قدرت میں آفتاب نہیں
---
تجھ کو ترتیب دے رہا ہوں میں
میری غزلوں کا انتخاب نہیں
---
اب سنا ہے کہ میرے دل کی طرح
ایک صحرا ہے ماہتاب نہیں
---
شام اتنی کبھی اداس نہ تھی
کیوں تری زلف میں گلاب نہیں
---
یوں نہ پڑھیے کہیں کہیں سے ہمیں
ہم بھی انسان ہیں کتاب نہیں
---
کہکشاں سو رہی ہے اے شبنمؔ
حسن آنگن میں محو خواب نہیں
Labels:
پسندیدہ غزلیں,
شبنم رومانی
یہی سلوک مناسب ہے خوش گمانوں سے ۔ ۔ شبنم رومانی

یہی سلوک مناسب ہے خوش گمانوں سے
پٹک رہا ہوں میں سر آج کل چٹانوں سے
---
ہوا کے رحم و کرم پر ہے برگ آوارہ
زمین سے کوئی رشتہ نہ آسمانوں سے
---
میں اک رقیب کی صورت ہوں درمیاں میں مگر
زمیں کی گود ہری ہے انہی کسانوں سے
---
وہ دور افق میں اڑانیں ہیں کچھ پرندوں کی
اتر رہے ہیں نئے لفظ آسمانوں سے
---
ہر اک زبان دریچہ ہے خانۂ جاں کا
سو مجھ کو پیار ہے دنیا کی سب زبانوں سے
Labels:
پسندیدہ غزلیں,
شبنم رومانی
تمام عمر کی آوارگی پہ بھاری ہے ۔ ۔ شبنم رومانی

تمام عمر کی آوارگی پہ بھاری ہے
وہ ایک شب جو تری یاد میں گزاری ہے
سنا رہا ہوں بڑی سادگی سے پیار کے گیت
مگر یہاں تو عبادت بھی کاروباری ہے
نگاہ شوق نے مجھ کو یہ راز سمجھایا
حیا بھی دل کی نزاکت پہ ضرب کاری ہے
مجھے یہ زعم کہ میں حسن کا مصور ہوں
انہیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے
یہ کس نے چھیڑ دیا رخصت بہار کا گیت
ابھی تو رقص نسیم بہار جاری ہے
خفا نہ ہو تو دکھا دیں ہم آئنہ تم کو
ہمیں قبول کہ ساری خطا ہماری ہے
جہاں پناہ محبت جناب شبنمؔ ہیں
زبان شعر میں فرمان شوق جاری ہے
Labels:
پسندیدہ غزلیں,
شبنم رومانی