جمعرات، 10 اگست، 2017

مسکرا کر خطاب کرتے ہو - - عدم

Syed A Hameed Adam

مسکرا کر خطاب کرتے هو

عادتیں کیوں خراب کرتے هو

مار دو مجھ کو رحم دل هو کر

کیا یہ کارِ ثواب کرتے هو

مفلسی اور کس کو کہتے هیں

دولتوں کا حساب کرتے هو

صرف اک التجا هے چھوٹی سی

کیا اسے باریاب کرتے هو؟

هم تو تم کو پسند کر بیٹھے

تم کسے انتخاب کرتے هو

خار کی نوک کو لہو دے کر

انتظارِ گلاب کرتے هو

یہ نئی احتیاط دیکھی هے

آئینے سے حجاب کرتے هو

کیا ضرورت ہے بحث کرنے کی

کیوں کلیجہ کباب کرتے هو

ہو چکا جو حساب هونا تھا

اور اب کیا حساب کرتے هو

اک دن اے عدم نہ پی تو کیا

روز شغلِ شراب کرتے هو

کتنے بے رحم هو عدم تم بھی

ذکرِ عہدِ شباب کرتے هو

هو کسی کی خوشی گر اس میں عدم

جرم کا ارتکاب کرتے هو


عبدالحمید عدم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔