ہفتہ، 17 جون، 2017

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے - - عدمؔ

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے - - عدمؔ

غزل

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے

دل کی آہٹ سے تری آواز آتی ہے مجھے 


جھاڑ کر گردِ غمِ ہستی کو اڑ جاؤں گا میں 

بے خبر! ایسی بھی اک پرواز آتی ہے مجھے 

یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج

ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے 

اس کی نازک انگلیوں کو دیکھ کر اکثر عدم 

ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔