جمعہ، 16 جون، 2017

صُحبت نا جنس ۔ ۔ شیخ سعدی

صحبت نا جنس ۔ ۔ شیخ سعدی

حضرت شیخ سعدی شیرازی

صُحبت نا جنس

بیان کیا جا تا ہے، کسی صیاد نے ایک کوّے اور ایک طوطی کو ایک ہی پنجرے میں بند کر دیا۔ طوطی کے لیے کّوا اور کوّے کے لیے طوطی اجنبی تھے۔ طوطی کّوے کو دیکھتی او دل ہی دل میں کڑھتی کہ تقدیر نے مجھے کس عذاب میں پھنسا دیا۔ یہ موا کالا کلوٹا ہر وقت نگاہوں کے سامنے رہتا ہے۔ اس کی شکل تو ایسی منحوس ہے کہ اگر کسی دیوار پر اس کی تصویر بنی ہو تو کوئی اس کے سائے میں آرام کرنے بھی پسند نہ کرے۔

جو حال طوطی کا تھا، وہی حال کّوے کا بھی تھا۔ وہ ہر وقت اس خیال سے پریشان رہتا تھا کہ کاتب تقدیر نے کس کی ہم نشینی مقدر میں لکھ دی بکواسن ہر وقت بکواس کرتی رہتی ہے۔ اگر تقدیر میں قید ہونا ہی لکھا تھا تو کوئی خاندانی کّوا ساتھی ہوتا۔ اس کی تو صورت دیکھ کر وحشت ہوتی ہے۔

نیک ہوں یا بد ہوں نا جنسوں میں رہتے میں ملول

صحبت ناجنس سے بڑھ کر نہیں کوئی عذاب

اپنے ہم مسلک کو بخشو ہم نشینی کو شرف

غیر کی محفل میں جا کر حالت ہوتا ہے خراب

وضاحت

اس حکایت میں حضرت سعدی نے یہ نصیحت کی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو ہم مسلک اور ہم مشرب لوگوں کے ساتھ میل ملاپ رکھنا چاہیے۔ اسی حکایت میں اس دانا حکیم نے ایک زاہد بلخی مغنیہ کا قصہ بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جس طرح ایک پار سا رندوں کی محفل میں پریشان ہوتا ہے اس طرح رند پارساؤں سے وحشت زدہ ہوتے ہیں۔


٭٭٭

بشکریہ جناب اعجاز عبید صاحب

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔