منگل، 13 جون، 2017

اپنا محاسبہ آپ ۔۔ شیخ سعدی

اپنا محاسبہ آپ شیخ سعدی شیرازی
حضرت شیخ سعدی شیرازی

اپنا محاسبہ آپ

بیان کیا جاتا ہے، ایک مُسافر اتفاقاً خدا رسیدہ لوگوں کے حلقے میں پُہنچ گیا اور اُن کی اچھی صحبت سے اسے بہت زیادہ فائدہ پہنچا۔ اس کی بُری عادتیں چھوٹ گئیں اور نیکی میں لذت محسوس کرنے لگا۔

یہ انقلاب یقیناً بے حد خوش گوار تھا۔ لیکن حاسدوں اور بد خواہوں کے دِلوں کو کون بدل سکتا ہے۔ اس شخص کے مخالفوں نے اس کے بارے میں مشہور کر دیا کہ اس کا نیکی کی طرف راغب ہو جانا تو محض دنیا کو دکھا نے کے لیے ہے۔ اس بات سے اسے بہت صدمہ پہنچا چنانچہ وہ ایک دن اپنے مرشد کی خدمت میں حاضر ہوا مرشد نے کہا کہ یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ تیرے مخالف تجھے جیسا بتاتے ہیں، تو ویسا نہیں۔ صدمے کی بات تو یہ ہوتی کہ تو اصلا برا ہوتا اور لوگ تجھے نیک اور شریف بتائے۔

شکر اس نعمت کا اس حال سے بہت ہے تو

مبتلا جس میں بناتے ہیں تجھے تیرے حریف

یہ کہیں بہتر ہے نیکی کر کے بد مشہور ہو

یہ تباہی ہے کہ بد ہو اور تجھے سمجھیں شریف

وضاحت 

اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے نہایت لطیف پیرائے میں اپنا مَحاسبہ آپ کرتے رہنے کی تعلیم دی ہے۔ اپنے بارے میں اہل دنیا کی رائے کو ہر گز قابل اعتبار نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہاں تو اچھوں کو برا اور بروں کو اچھا کہنے کا رواج ہے اس کے علاوہ دوسری بہت ہی عمدہ بات یہ بتائی ہے کہ بُرائی کر کے اچھا مشہور کرنے کی خواہش کے مقابلے میں یہ بات ہر لحاظ سے مستحسن ہے کہ انسان اچھا ہو اور لوگ اسے برا خیال کریں۔

٭٭٭

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔