جمعہ، 30 جون، 2017

مُجھے موت دے کہ حیات دے ۔ ۔ نوشی گیلانی

مُجھے موت دے کہ حیات دے ۔ ۔ نوشی گیلانی

مُجھے موت دے کہ حیات دے

مِرے بے ہُنر مِرا سات دے
---
مِری پیاس صدیوں کی پیاس ہے

مِرے کربلا کو فرات دے
---
مِرے رتجگوں کے حساب میں

کوئی ایک نیند کی رات دے
---
کوئی ایسا اسمِ عظیم ہو

مُجھے تیرے دُکھ سے نجات دے
---
یہ جو تِیرگی ہے غُرور میں

کوئی روشنی اِسے مات دے
---
مِری شاعری کے نصیب میں

کوئی ایک حرفِ ثبات دے
---


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔