ہر جانب ویرانی بھی ہو سکتی ہے
صبح کی رنگت دھانی بھی ہو سکتی ہے
---
جب کشتی ڈالی تھی کس نے سوچا تھا
دریا میں طُغیانی بھی ہو سکتی ہے
---
نئے سفر کے نئے عذاب اور نئے گُلاب
صُورت حال پرانی بھی ہو سکتی ہے
---
ہر پَل جو دِل کو دہلائے رکھتی ہے
کُچھ بھی نہیں حیرانی بھی ہو سکتی ہے
---
سفر ارادہ کر تو لیا پر رستوں میں
رات کوئی طوفانی بھی ہو سکتی ہے
---
اُس کو میرے نام سے نسبت ہے لیکن
بات یہ آنی جانی بھی ہو سکتی ہے
---
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔