اتوار، 11 جون، 2017

اک ہوش کی ساعَت کیا کہیے کُچھ یاد رہی کچھ بُھول گئے۔ ساغر صدیقی

ساغر صدیقی

ساغر کے اشعار

جب جام دِیا تھا ساقی نے جب دَور چلا تھا مَحفل میں

اک ہوش کی ساعَت کیا کہیے کُچھ یاد رہی کچھ بُھول گئے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔