حضرت شیخ سعدی شیرازی
روٹی کی فکر اول
بیان کیا جاتا ہے۔ ایک عابد و زاہد لیکن عیال دار شخص سے بادشاہ نے سوال کیا، کہیے آپ کی زندگی کیسی گزر رہی ہے؟ اس نے جواب دیا، حضور والا ساری رات مناجات میں مشغول رہتا ہوں، صبح دعائیں مانگتا ہوں اور دن اس فکر و تردّد میں گزر جاتا ہے کہ میری اور بال بچوں کی گزر بسر کیسے ہو گی۔
رات اس فکر میں گزرتی ہے
دن اسی جستجو میں کٹتا ہے
ہے فزوں بوجھ زندگانی کا
عمر کا آفتاب گھٹتا ہے
بادشاہ دانا تھا۔ سمجھ گیا روزی کی تنگی کے باعث یہ شخص سخت مصیبت میں مبتلا ہے۔ اپنے وزیر خزانہ کو اشارہ کیا کہ اس کا وظیفہ مقرر کر دو۔ چنانچہ اسے شاہی خزانے سے وظیفہ ملنے لگا اور اس کی بے اطمینانی ختم ہوئی۔
وضاحت
اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے اس سچائی کی طرف توجہ دلائی ہے کہ با عزت اور مطمئن زندگی گزارنے کے لیے مادی وسائل کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جو لوگ اس حقیقت کو نظر انداز کر کے فکر معاش سے غافل ہو جاتے ہیں۔ وہ اطمینان کے ساتھ عبادت بھی نہیں کر سکتے۔ انھیں دوسروں کا محتاج بننا پڑتا ہے۔
٭٭٭
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔