اردو سانچے
اذکار مسنونہ
قرآنی وظائف
قِصصُ الانبیاء
بیانات منہاج المسلم
سیرت النبی مکمل بیان
مکمل قران الکریم
اُردُو لفظ شاعری - Urdu Lafz Shairi
- اُردُو لفظ شاعری - Urdu Lafz Shairi شعر و شاعری کی دُنیا میں خوش آمدید
اسلام
Home
تصویری شاعری
1 ہزار لازوال اشعار
سو لازوال غزلیں
منگل، 28 نومبر، 2017
یہی ھنگامہء سود و زیاں تھا ۔ ۔ احمد ندیم قاسمی
یہی ھنگامہء سود و زیاں تھا
یہی بے رنگ اور بے رَس جہاں تھا
یہی میں تھا، یہی تُم تھے، لیکن
نہ جانے اُن دنوں یہ دل کہاں تھا
۔ ۔ ۔
احمد ندیم قاسمی
پیر، 27 نومبر، 2017
پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا ۔ ۔ مرزا غالب
پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا
آپ اپنی آگ کے خس و خاشاک ہو گئے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے ۔ ۔ مرزا غالب
پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے
پیالہ گر نہیں دیتا نہ دے شراب تو دے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
پھونکا ہے کس نے گوش محبت میں اے خدا ۔ ۔ مرزا غالب
پھونکا ہے کس نے گوش محبت میں اے خدا
افسون انتظار تمنا کہیں جسے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں ۔ ۔ مرزا غالب
پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے ۔ ۔ مرزا غالب
پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب
بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ
کچھ تو ہے، جس کی پردہ داری ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ ۔ ۔ مرزا غالب
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی ۔ ۔ مرزا غالب
بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی
وہ اک نگہ کہ بہ ظاہر نگاہ سے کم ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ ۔ ۔ مرزا غالب
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بھاگے تھے ہم بہت سو اسی کی سزا ہے یہ ۔ ۔ مرزا غالب
بھاگے تھے ہم بہت سو اسی کی سزا ہے یہ
ہو کر اسیر دابتے ہیں راہزن کے پانو
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بوسہ کیسا یہی غنیمت ہے ۔ ۔ مرزا غالب
بوسہ کیسا یہی غنیمت ہے
کہ نہ سمجھے وہ لذت دشنام
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بہرا ہوں میں تو چاہئے دونا ہو التفات ۔ ۔ مرزا غالب
بہرا ہوں میں تو چاہئے دونا ہو التفات
سنتا نہیں ہوں بات مکرر کہے بغیر
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل ۔ ۔ مرزا غالب
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک ۔ ۔ مرزا غالب
بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک
ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرماویں گے کیا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا ۔ ۔ مرزا غالب
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
اتوار، 26 نومبر، 2017
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک ۔ ۔ مرزا غالب
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک
کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
آج واں تیغ و کفن باندھے ہوے جاتا ہوں میں ۔ ۔ مرزا غالب
آج واں تیغ و کفن باندھے ہوے جاتا ہوں میں
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لاویں گے کیا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں کہ ہم ۔ ۔ مرزا غالب
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں کہ ہم
الٹے پھر آئے در کعبہ اگر وا نہ ہوا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
ایک ہنگامہ پہ موقوف ہے گھر کی رونق ۔ ۔ مرزا غالب
ایک ہنگامہ پہ موقوف ہے گھر کی رونق
نوحۂ غم ہی سہی نغمۂ شادی نہ سہی
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
ان آبلوں سے پانو کے گھبرا گیا تھا میں ۔ ۔ مرزا غالب
ان آبلوں سے پانو کے گھبرا گیا تھا میں
جی خوش ہوا ہے راہ کو پرخار دیکھ کر
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
آج ہم اپنی پریشانیٔ خاطر ان سے ۔ ۔ مرزا غالب
آج ہم اپنی پریشانیٔ خاطر ان سے
کہنے جاتے تو ہیں پر دیکھیے کیا کہتے ہیں
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
اللہ رے ذوق دشت نوردی کہ بعد مرگ ۔ ۔ مرزا غالب
اللہ رے ذوق دشت نوردی کہ بعد مرگ
ہلتے ہیں خود بہ خود مرے اندر کفن کے پاؤں
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا ۔ ۔ مرزا غالب
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی ۔ ۔ مرزا غالب
آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی
اب کسی بات پر نہیں آتی
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک ۔ ۔ مرزا غالب
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک
کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
ابن مریم ہوا کرے کوئی ۔ ۔ مرزا غالب
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب
آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ
کوئی دن اور بھی جیے ہوتے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے ۔ ۔ مرزا غالب
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں ۔ ۔ مرزا غالب
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالبؔ صریر خامہ نوائے سروش ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
تش دوزخ میں یہ گرمی کہاں ۔ ۔ مرزا غالب
آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں
سوز غم ہائے نہانی اور ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھیں ۔ ۔ مرزا غالب
اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھیں
اس در پہ نہیں بار تو کعبہ ہی کو ہو آئے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل ۔ ۔ مرزا غالب
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ۔ ۔ مرزا غالب
اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا
ساغر جم سے مرا جام سفال اچھا ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر ۔ ۔ مرزا غالب
ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
دھر وہ بد گمانی ہے ادھر یہ ناتوانی ہے ۔ ۔ مرزا غالب
ادھر وہ بد گمانی ہے ادھر یہ ناتوانی ہے
نہ پوچھا جائے ہے اس سے نہ بولا جائے ہے مجھ سے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق ۔ ۔ مرزا غالب
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
اس انجمن ناز کی کیا بات ہے غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب
اس انجمن ناز کی کیا بات ہے غالبؔ
ہم بھی گئے واں اور تری تقدیر کو رو آئے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح ۔ ۔ مرزا غالب
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے ۔ ۔ مرزا غالب
ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ ۔ ۔ مرزا غالب
واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ
ہم کو حریص لذت آزار دیکھ کر
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا ۔ ۔ مرزا غالب
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا ۔ ۔ مرزا غالب
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور ۔ ۔ مرزا غالب
لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور
تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار ۔ ۔ مرزا غالب
گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار
لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ ۔ ۔ مرزا غالب
کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ
شرم تم کو مگر نہیں آتی
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں ۔ ۔ مرزا غالب
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
فائدہ کیا سوچ آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ ۔ ۔ مرزا غالب
فائدہ کیا سوچ آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ
دوستی ناداں کی ہے جی کا زیاں ہو جائے گا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے ۔ ۔ مرزا غالب
غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے
غم عشق گر نہ ہوتا غم روزگار ہوتا
۔ ۔ ۔
مرزا غالب
نئی تحاریر
پرانی تحاریر
سرِورق