جمعرات، 15 جون، 2017

روئی کی جگہ اُون ۔ ۔ شیخ سعدی

روئی کی جگہ اُون

حضرت شیخ سعدی شیرازی

روئی کی جگہ اُون

بیان کیا جاتا ہے کہ خلیفہ ہارون الرشید عباسی نے جب ملک مصر کا انتظام سنبھالا تو اسے خیال آیا کہ یہی وہ ملک ہے جس کے تخت پر بیٹھ کر فرعون نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا تھا چنانچہ اس نے یہ ظاہر کر نا چاہا کہ مصر کی حکومت کوئی بڑی چیز نہیں اور اپنے ایک ایسے غلام کو مصر کا سب سے بڑا حکم بنا دیا جو بہت ہی کم عقل اور بدصورت تھا۔

اس غلام کا نام خصیب تھا۔ وہ کیسا کم عقل اور جاہل تھا، اس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ ایک بار جب مصر کے کسانوں نے اس کے دربار میں حاضر ہو کر فریاد کی کہ دریائے نیل میں سیلا ب آ جانے کی وجہ سے ان کے کپاس کے سارے کھیت برباد ہو گئے ہیں تو اس نے کہا کہ تم لوگوں کو چاہیے تھا کہ روئی کے پودوں کی جگہ اپنے کھیتوں میں اون بوتے۔ اون پانی میں خراب نہیں ہوتی۔

یہ واقعہ ایک دانشمند نے سناتو کہا، سچ ہے، خدا بڑا بے نیاز ہے، عزت اور رزق کا انحصار عقل پر نہیں بلکہ صرف خدا کی مہر بانی پر ہے

اگر روزی ملا کرتی ہماری عقل و دانش سے

تو نادانوں کے حصے جو کا ایک دانہ بھی کب آتا

مگر رزاق مطلق ان کو پہنچاتا ہے یوں روزی

کہ اس افراط ارزانی سے رانی بھر نہیں پاتا

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں دو بہت ہی اہم باتیں بیان کی ہیں۔ ایک تو یہ کہ صاحب فہم لوگوں کے لیے دنیا دی مال دولت اور تاج و تخت بہت ہی معمولی چیزیں ہیں۔ ہارون الرشید نے اتنا بڑا اور ایسا زرخیز ملک ایک حبشی غلام کے حوالے کر دیا۔ دوسرے یہ کہ دنیاوی عزت اور مال انسان کی اپنی کوشش سے حاصل نہیں ہوتا۔ اگرچہ معلوم ایسا ہی ہوتا ہے لیکن اگر فی الواقع ایساہی ہوتا تو نادان تو سب بھو کے مر جاتے۔

٭٭٭

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔