پیر، 23 اکتوبر، 2017

عشق سے طبیعت نے زیست کا مزہ پایا ۔ ۔ مرزا غالب

مرزا اسد اللہ خاں غالب اردو لفظ شاعری

عشق سے طبیعت نے زیست کا مزہ پایا

درد کی پائی، دردِ بے دوا پایا
۔۔۔
غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل

خوں کیا ہوا دیکھا، گُم کیا ہوا پایا
۔۔۔
فکرِ نالہ میں گویا، حلقہ ہوں ز سر تا پا

عضو عضو جوں زنجیر، یک دلِ صدا پایا
۔۔۔
حالِ دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی

ہم نے بارہا ڈھونڈا، تم نے بارہا پایا
۔۔۔
شب نظارہ پرور تھا، خواب میں خیال اُس کا

صبح موجۂ گُل کو وقفِ بوریا پایا
۔۔۔
جس قدر جگر خوں ہو، کوچہ دادنِ دل ہے

زخمِ تیغِ قاتل کو طرفہ دلکشا پایا
۔۔۔
ہے نگیں کی پا داری، نامِ صاحبِ خانہ

ہم سے تیرے کوچے نے نقشِ مدعا پایا
۔۔۔
دوست دارِ دشمن ہے، اعتمادِ دل معلوم

آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا
۔۔۔
نے اسد جفا سائل، نے سمِ جنوں مائل 

تجھ کو جس قدر ڈھونڈا اُلفت آزما پایا
۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔