ہفتہ، 17 جون، 2017

جب بھی وہ مسکرا کے ملے ہم سے اے عدم ۔ ۔ عدمؔ

جب بھی وہ مسکرا کے ملے ہم سے اے عدم ۔ ۔ عدمؔ

غزل

یوں جستجوئے یار میں آنکھوں کے بل گئے

ہم کوئے یار سے بھی کچھ آگے نکل گئے 

واقف تھے تیری چشمِ تغافل پسند سے 

وہ رنگ جو بہار کے سانچے میں ڈھل گئے 

اے شمع! اُن پتنگوں کی تجھ کو کہاں خبر 

جو اپنے اشتیاق کی گرمی سے جل گئے 

وہ بھی تو زندگی کے ارادوں میں تھے شریک 

جو حادثات تیری مروّت سے ٹل گئے 

جب بھی وہ مسکرا کے ملے ہم سے اے عدم 

دونوں جہان فرطِ رقابت سے جل گئے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔