ہفتہ، 17 جون، 2017

خیالِ جنتِ فردا کو آگ میں جھونکو ۔ ۔ عدمؔ

خیالِ جنتِ فردا کو آگ میں جھونکو ۔ ۔ عدمؔ

غزل

وہ فصلِ گل ، وہ لبِ جوئبار یاد کرو

وہ اختلاط ، وہ قول و قرار یاد کرو 

وہ انگ انگ میں طغیانیاں محبت کی 

وہ رنگ رنگ کے نقش و نگار یاد کرو

وہ نکہتوں کے جنوں خیز و شعلہ بار بھنور 

وہ بلبلوں کی نشیلی پکار یاد کرو 

وہ ہمکلامی ء بے اختیار و سادہ روش 

وہ ہم نشینی ، دیوانہ وار یاد کرو 

خیالِ جنتِ فردا کو آگ میں جھونکو 

عدم حلاوتِ آغوشِ یاد یاد کرو

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔