غزل
چشمِ ساقی کے اشارات کی باتیں چھیڑو
فصلِ گل میں تو کرامات کی باتیں چھیڑو
کچھ مداوا کرو ماحول کی تاریکی کا
کچھ درخشندہ روایات کی باتیں چھیڑو
نقل موزوں ہو تو وہ اصل میں ڈھل جاتی ہے
نہیں برسات تو برسات کی باتیں چھیڑو
دلکشی ہے بھی کوئی خشک حقائق میں عدم
میں تو کہتا ہوں حکایات کی باتیں چھیڑو
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔