غزل
ایک عنوان کا تجسس ہے کہانی کے لئے
ایک صدمے کی ضرورت ہے جوانی کے لئے
زیست کو ساتھ حوادث کے جواں رہنے دو
کوئی ساحل نہیں بہتے ہوئے پانی کے لئے
اے غمِ زیست نمائش کا تبسم ہی سہی
کوئی تمہید تو ہو اشک فشانی کے لئے
مے کے بارے میں عدم اتنی خبر ہے ہم کو
چیز اچھی ہے طبیعت کی روانی کے لئے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔