ہفتہ، 17 جون، 2017

جسے محسوس کرتا ہوں ، وہی موجود ہوتا ہے ۔ ۔ عدمؔ

جسے محسوس کرتا ہوں ، وہی موجود ہوتا ہے ۔ ۔ عدمؔ

غزل

محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود رہتا ہے 

یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود رہتا ہے 

خرد بھی زندگی کی کہکشاں کا اک ستارہ ہے 

مگر یہ وہ ستارہ ہے جو نا مسعود ہوتا ہے 

مرے احساس کی تخلیق ہے ، جو کچھ بھی ہے ساقی!

جسے محسوس کرتا ہوں ، وہی موجود ہوتا ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔