جمعرات، 15 جون، 2017

سچی بادشاہت ۔ ۔ شیخ سعدی

سچی بادشاہت

حضرت شیخ سعدی

سچی بادشاہت

بیان کیا جاتا ہے۔ ایک بدعقیدہ اور مغرور بادشاہ درویشوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا تھا۔ ایک درویش  نے قرآن سے یہ بات جان لی اور بادشاہ کو مخاطب کر کے کہا، اے بادشاہ ! لا و لشکر اور دنیاوی سازو سامان میں بے شک تو ہم سے زیادہ ہے لیکن آرام اور طمانیت قلب میں ہم تجھ سے بڑھے ہوئے ہیں۔ موت ہم سب کو برابر کر دے گی اور انشا اللہ قیامت کے دن ہمارا حال تجھ سے بہتر ہو گا۔ اے بادشاہ درویشوں کا ظاہر ی حال تو بے شک خراب وحستہ ہے لیکن ان کا دل روشن اور گناہوں پر آمادہ کرنے والا نفس مردہ ہے۔ درویشوں کا طریقہ ذکر خدا، شکر ادا کرنا، ایثار قناعت تو حید(خدا کی ذات اور صفات میں کسی کو شریک نہ سمجھنا ) تو کل اور تحمل ہے۔ اگر کسی میں یہ صفات نہ ہوں تو اسے درویش خیال نہ کرنا چاہیے۔

جو نماز کا تارک، عیش و عشرت کا خواہشمند، آوارہ پھرنے والا، راتوں کا غفلت کی نیند سونے والا، جو سامنے آئے کھا لینے والا اور جو منھ میں آئے کہہ گزرنے والا ہو تو وہ درویش نہیں ہے۔ خواہ اس نے درویشوں جیسا لباس پہن رکھا ہو

ہے وہی درویش جس کے دل میں ہو خوف خدا 

تیرا دل تقوے سے خالی ہے تو دنیا دار ہے

دل کے داغوں کو چھپا سکتا نہیں رنگیں نقاب 

تجھ پہ تو یہ بات روشن ہے کہ تو مکار ہے

وضاحت

اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے یہ اہم بات بیان کی ہے کہ دنیاوی بادشاہت کے مقابلے میں اقلیم دل کی بادشاہت زیادہ دقیق ہے اور یہ بادشاہت اعمال صالح کے بغیر ہاتھ نہیں آتی۔

٭٭٭

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔