جمعرات، 29 جون، 2017

ہجر کی شب میں قید کرے یا صُبح وصَال میں رکھے ۔ ۔ نوشی گیلانی

ہجر کی شب میں قید کرے یا صُبح وصَال میں رکھے ۔ ۔ نوشی گیلانی

ہجر کی شب میں قید کرے یا صُبح وصَال میں رکھے

اچھّا مولا! تیری مرضی تو جس حال میں رکھے
---
کھیل یہ کیسا کھیل رہی ہے دل سے تیری محبّت

اِک پَل کی سرشاری دے اور دِنوں ملال میں رکھے
---
میں نے ساری خُوشبوئیں آنچل سے باندھ کے رکھیں

شاید ان کا ذِکر تُو اپنے کسی سوال میں رکھے
---
کِس سے تیرے آنے کی سرگوشی کو سُنتے ہی

میں نے کِتنے پھُول چُنے اور اپنی شال میں رکھے
---
مشکل بن کر ٹَوٹ پڑی ہے دِل پر یہ تنہائی

اب جانے یہ کب تک اس کو اپنے جال میں رکھے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔