پیر، 23 اکتوبر، 2017

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا ۔ ۔ مرزا غالب

مرزا اسد اللہ خاں غالب اردو لفظ شاعری

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا

دل کہاں کہ گم کیجے، ہم نے مدعا پایا
۔۔۔
شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک باندھا

آپ سے کوئی پوچھے، تم نے کیا مزا پایا
۔۔۔
ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب

ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقشِ پا پایا
۔۔۔
بے دماغِ خجلت ہوں، رشکِ امتحاں تاکے

ایک بیکسی تجھ کو عام آشنا پایا
۔۔۔
سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری

حُسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا
۔۔۔
خاکبازیِ اُمید، کارخانۂ طفل

یاس کو دو عالم سے اب بخندہ وا پایا
۔۔۔
کیوں نہ وحشتِ غالب باج خواہِ تسکیں ہو

کشتۂ تغافل کو خصمِ خوں بہا پایا
۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔