ہونے کا دھوکا ہی تھا
جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا
۔۔۔
اب میں شاید تہہ میں ہوں
پر وہ کیا دریا ہی تھا
۔۔۔
بُود مری ایسی بِکھری
بس میں نے سوچا ہی تھا
۔۔۔
بھُولنے بیٹھا تھا میں اُسے
چاند ابھی نِکلا ہی تھا
۔۔۔
ہم کو صنم نے خوار کیا
ورنہ خدا اچھا ہی تھا
۔۔۔
کیسا ازل اور کیسا ابد
جس دَم تھا لمحہ ہی تھا
۔۔۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔