پیر، 23 اکتوبر، 2017

رنگ تہذیب و تمدن کے شناسا ہم بھی ہیں ۔ ۔ احسان دانش

احسان دانش اردو لفظ شاعری

رنگ تہذیب و تمدن کے شناسا ہم بھی ہیں

صورت آئینہ مرہون تماشا ہم بھی ہیں
۔۔۔
حال و مستقبل کا کیا ہم کو سبق دیتے ہیں

اس قدر تو واقف امروز و فردا ہم بھی ہیں
۔۔۔
با دل نا خواستہ ہنستے ہیں دنیا کے لیے

ورنہ یہ سچ ہے ......پشیماں ہم بھی ہیں
۔۔۔
کچھ سفینے ہیں کہ طوفاں سے ہے جن کی ساز باز

دیکھنے والوں میں اک بیرون دریا ہم بھی ہیں
۔۔۔
دیکھنا ہے تو دیکھ لو اٹھتی ہوئی محفل کا رنگ

صبح کے بجھتے چراغوں کا سنبھالا ہم بھی ہیں
۔۔۔
کاغذی ملبوس میں ابھری ہے ہر شکل حیات

ریت کی چادر پہ اک نقش کف پا ہم بھی ہیں
۔۔۔
جا بجا بکھرے نظر آتے ہیں آثار قدیم

پی گئیں جس کو گزر گاہیں وہ دریا ہم بھی ہیں
۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔