پیر، 23 اکتوبر، 2017

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر ۔ ۔ احسان دانش

احسان دانش اردو لفظ شاعری

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر
۔۔۔
موسم ہے سرد مہر ، لہو ہے جماؤ پر

چوپال چپ ہے ، بھیڑ لگی ہے الاؤ پر
۔۔۔
سب چاندنی سے خوش ہیں ، کسی کو خبر نہیں

پھاہا ہے مہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر
۔۔۔
اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں

جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر
۔۔۔
سورج کے سامنے ہیں نئے دن کے مرحلے

اب رات جا چکی ہے گزشتہ پڑاؤ پر
۔۔۔
گلدان پر ہے نرم سویرے کی زرد دھوپ

حلقہ بنا ہے کانپتی کرنوں کا گھاؤ پر
۔۔۔
یوں خود فریبیوں میں سفر ہو رہا ہے طے

بیٹھے ہیں پل پہ اور نظر ہے بہاؤ پر
۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔