پھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے
ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے
---
سب خرد مند بنے پھرتے تھے ،ماشاء اللہ!
بس ترے شہر میں اک صاحب وحشت ہم تھے
---
نام بخشا ہے تجھے کس کے وفورِ غم نے
گر کوئی تھا تو ترے مجرم شہرت ہم تھے
---
رَت میں تری یاد آئی تو احساس ہوا
اک زمانے میں تری نیند کی راحت ہم تھے
---
اب تو خود اپنی ضرورت بھی نہیں ہے ہم کو
وہ بھی دن تھے کہ کبھی تیری ضرورت ہم تھے
---
دھُوپ کے دشت میں کتنا وہ ہمیں ڈھونڈتا تھا
اعتبار اس کے لئے اَبر کی صورت ہم تھے
---
اعتبار ساجد
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔