ہفتہ، 1 جولائی، 2017

موت سے مُکر جائیں ۔ ۔ نوشی گیلانی

موت سے مُکر جائیں ۔ ۔ نوشی گیلانی

موت سے مُکر جائیں

زندگی سے ڈر جائیں
---
ہجر کے سمندر کو

آؤ پار کر جائیں
---
راستے یہ کہتے ہیں

اب تو اپنے گھر جائیں
---
اِک ذرا سی مُہلت ہو

دل کی بات کر جائیں
---
شہرِ عشق سے آخر

کیسے معتبر جائیں
---
وہ پلٹ کے دیکھے تو

رنگ سے بِکھر جائیں
---

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔