ایک منظر
فضا تن گئی راستے مسکرائے
سمٹنے لگی نرم کہرے کی چادر!
جواں شاخساروں نے گھونگھٹ اٹھائے
پرندوں کی آواز سے کھیت چونکے
پراسرار لَے میں رہٹ گنگنائے
حسیں شبنم آلود پگڈنڈیوں سے
لپٹنے لگے سبز پیڑوں کے سائے
وہ دور ایک ٹیلے پہ آنچل سا جھلکا
تصور میں لاکھوں دیئے جھلملائے
ساحر لدھیانوی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔