جمعہ، 9 جون، 2017

تصور میں لاکھوں دیئے جھلملائے


ایک منظر


تلخیاں کلیات ساحر

افق کے دریچے سے کرنوں نے جھانکا

فضا تن گئی راستے مسکرائے

سمٹنے لگی نرم کہرے کی چادر!

جواں شاخساروں نے گھونگھٹ اٹھائے

پرندوں کی آواز سے کھیت چونکے

پراسرار لَے میں رہٹ گنگنائے

حسیں شبنم آلود پگڈنڈیوں سے

لپٹنے لگے سبز پیڑوں کے سائے

وہ دور ایک ٹیلے پہ آنچل سا جھلکا

تصور میں لاکھوں دیئے جھلملائے

ساحر لدھیانوی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔