جمعہ، 9 جون، 2017

یہ بھیگی بھیگی سرد ہوا یہ ہلکی ہلکی دھندلاہٹ

ایک واقعہ

تلخیاں کلیات ساحر

اندھیاری رات کے آنگن میں یہ صبح کے قدموں کی آہٹ

یہ بھیگی بھیگی سرد ہوا یہ ہلکی ہلکی دھندلاہٹ
***

گاڑی میں ہوں تنہا محو سفر اور نیند نہیں ہے آنکھوں میں

بھولے بسرے ارمانوں کے خوابوں کی زمیں ہے آنکھوں میں
***

اگلے دن ہاتھ ہلاتے ہیں پچھلی پیتیں یاد آتی ہیں

گم گشتہ خوشیاں آنکھوں میں آنسو بن کر لہراتی ہیں
***

سینے کے ویراں گوشوں میں ایک ٹھیس سی کروٹ لیتی ہے

ناکام امنگیں روتی ہیں، امید سہارے دیتی ہے
***

وہ راہیں ذہن میں گھومتی ہیں جن راہوں سے آج آیا ہوں

کتنی امید سے پہنچا تھا، کتنی مایوسی لایا ہوں!

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔