غزل
دیکھا تو تھا یوں ہی کسی غفلت شعار نے
دیوانہ کر دیا دلِ بے اختیار نے
اے آرزو کے دُھندلے خرابو؟ جواب دو
پھر کس کی یاد آئی تھی مجھ کو پکارنے
تجھ کو خبر نہیں، مگراِک سادہ لَوح کو
برباد کر دیا ترے دو دن کے پیار نے
میں اور تم سے ترکِ مَحبت کی آرزو
دیوانہ کر دیا ہے غمِ روزگار نے
اب اے دلِ تباہ ترا کیا خیال ہے
ہم تو چلے تھے کاکلِ گیتی سنوارنے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔