ہفتہ، 10 جون، 2017

مُصور میں تِرا شہکار واپس کرنے آیا ہوں

شاہکار



مُصور میں تِرا شہکار واپس کرنے آیا ہوں

اب ان رنگین رُخساروں میں تھوڑی زردیاں بھر دے

حجاب آلود نظروں میں ذرا بے باکیاں بھر دے

لبوں کی بھیگی بھیگی سِلوٹوں کو مضمحل کر دے

نُمایاں رنگِ پیشانی پہ عکس سوزِ دِل کر دے

تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دے

جواں سینے کی مخروطی اٹھانیں سرنگوں کر دے

گھنے بالوں کو کم کر دے مگر رخشندگی دے دے

نظر سے تمکنت لے کر مذاقِ عاجزی دے دے

مگر ہاں بنچ کے بدلے اسے صوفے پہ بٹھلا دے

یہاں میری بجائے اک چمکتی کار دکھلا دے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔