ہفتہ، 10 جون، 2017

محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے

غزل



محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے

زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے
- - - - -
ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خِلوت میں

کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے
- - - - -
انہیں اپنا نہیں سکتا، مگر اِتنا بھی کیا کم ہے

کہ کچھ مُدت حَسیں خوابوں میں کھو کر جی لیا میں نے
- - - - -
بس اب تو دامنِ دل چھوڑ دو بیکار اُمیدو!

بُہت دُکھ سِہہ لیے میں نے بُہت دِن جی لیا میں نے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔