غزل
ظلمت کا پھول مَے کے اجالے میں آ گرا
ہستی کا راز میرے پیالے میں آ گرا
مہتاب کا تو ذکر ہی کیا جب جلن ہوئی
سورج بھی زلفِ یار کے ہالے میں آ گرا
لَوٹی ہے عقل سوئے جنوں اس امنگ سے
جیسے گناہ گار شوالے میں آ گرا
ایسے گرا ہے آ کے خرابات میں عدم
جیسے چکور چاند کے ہالے میں آ گرا
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔