جمعہ، 16 جون، 2017

شاعر چوروں کی بستی میں ۔ ۔ شیخ سعدی

شاعر چوروں کی بستی میں ۔ ۔  شیخ سعدی

حضرت شیخ سعدی شیرازی

شاعر چوروں کی بستی میں

بیان کیا جاتا ہے، ایک شاعر انعام و کرام حاصل کرنے کی توقع لے کر چوروں کے سردار کے پاس گیا۔ اس نے شاعر کا قصیدہ سن کر حکم دیا کہ اس کے کپڑے اتار لو اور بستی سے باہر نکال دو چنانچہ چوروں نے ایسا ہی کیا۔

ننگ دھڑنگ شاعر مکان سے باہر نکلا تو گلی کے کتے بھونکتے ہوئی اس کی طرف لپکے۔ اس نے انھیں ڈرانے کے لیے پتھر اٹھانا چاہا، لیکن برف باری سے پتھر جمے ہوئے تھے۔ یہ حالت دیکھ کر شاعر چلا یا،

 یہ کیسے ظالموں کی بستی ہے کہ انھوں نے کتوں کو کھول رکھا ہے اور پتھروں کو باندھ دیا ہے۔ ؎

چوروں کا سردار کھڑکی سے یہ ماجرا دیکھ رہا تھا۔ اس نے شاعر کی یہ بات سنی تو کہا، مجھ سے کچھ مانگ شاعر نے کہا، میرے لیے یہی مہربانی کافی ہے کہ تو میرے کپڑے لوٹا دے۔

انسان کو انساں سے بھلائی کی ہے امید

گریہ نہیں ممکن تو نہ پہنچا مجھے آزار

٭٭٭

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔