حضرت شیخ سعدی شیرازی
حسد کی آگ
بیان کرتا ہے کہ ایک سوداگر بچے کو ایک بار تجارت میں کافی گھاٹا ہو گیا اس نے اپنے بیٹے کو پاس بلا کر نصیحت کی کہ اے پسر ! اپنے اس نقصان کا حال اپنے دشمنوں پر ظاہر نہ ہونے دینا بیٹے نے سوال کیا، اس میں کیا مصلحت ہے۔ سوداگرنے کہا، مصلحت یہ ہے کہ ہماری مصیبت دوہری نہ ہو جائے۔ ایک تو اپنے مال کا نقصان، دوسرے مخالفوں کا طنز و استہزا ہے۔
تو جو غمگیں ہو تو دشمن سے نہ کر حال بیان
تیر ے رونے کو بنائے گا ہنسی کا سامان
وضاحت
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں انسانی نفسیات کے ایک ایسے پہلو کی طرف توجہ دلائی ہے جس کے زہر ناک ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا، اور وہ یہ ہے کہ کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھ کر مدد کرنے والوں کے مقابلے میں خوش ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے لوگ اظہار ہمدردی بھی ایسے انداز میں کرتے ہیں کہ نقصان اٹھانے والے کی ذہنی اذیت زیادہ ہو جاتی ہے بلبل شیراز کی اس حکایت کا آخری جملہ ضرب المثل بن گیا ہے۔
یکے نقصان مایہ و دگر شماتت ہمسایہ
٭٭٭
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔