جمعرات، 15 جون، 2017

بُرا ہمسایہ ۔ ۔ شیخ سعدی

بُرا ہمسایہ ۔ ۔ شیخ سعدی

حضرت شیخ سعدی شیرازی

بُرا ہمسایہ

حضرت سعدیؒ بیان کرتے ہیں۔ ایک بار میں نے ایک مکان خریدنے کا ارادہ کیا۔ اس سلسلے میں بات چیت ہو رہی تھی کہ ایک یہودی مجھ سے ملا اور کہتے لگا آپ وہ مکان ضرور خرید لیں۔ میں اسی محلے میں بلکہ اس مکان کے بالکل پاس والے مکان میں رہتا ہوں۔ اس میں کوئی عیب نہیں ہے۔ یہودی کی بات سن کر میں نے کہا کہ ہاں، کوئی عیب نہیں سوائے اس عیب کے کہ تو اس کا ہمسایہ ہے۔ 

بات تو جس گھر کی کرتا ہے نہیں کچھ اس میں عیب 

ہاں مگر ایک عیب یہ ہے اس کا ہمسایہ ہے تو

جس کی تاریکی سواہوتی ہے وہ سایہ ہے تو

وضاحت

اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے یہودی سے انتہائی کراہت ظاہر کی ہے جو یقیناً ان کے مشاہد ے اور تجربے پر مبنی ہے۔ انسانی نسل کی موجودہ تاریخ میں ہم یہ بات نمایاں طور پر دیکھتے ہیں کہ دنیا کے تمام دانشوروں نے اس قوم سے انتہائی نفرت ظاہر کی ہے۔ یہ نفرت دراصل کسی تعصب کی وجہ سے نہیں بلکہ اس فلسفہ زندگی کے باعث ہے جواس قوم نے اپنا رکھا ہے۔ اگرچہ یہود نسلی طور پر حضرت یعقوب ؐ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبروں سے ہم رشتہ ہیں لیکن انھوں نے اپنے مذہب اور اپنے کلچر کو کچھ اس طرح مسخ کر لیا ہے کہ پیغمبروں کی تعلیمات سے ان کا ادنی سارشتہ بھی باقی نہیں رہا۔ روپیہ ان کا دین ایمان ہے اور روپے سے ان کی محبت نے قریب قریب پوری دنیا کو جہنم کی بھٹی بنا دیا ہے۔ وہ کسی حیلے اور کسی فریب کو برا نہیں جانتے اور نہ بڑی سے بڑی سفا کی سس خود کو روکتے ہیں۔

٭٭٭

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔