حضرت شیخ سعدی شیرازی
مرد آزاد
بیان کیا جاتا ہے کہ دو بھائی تھے۔ ان میں سے ایک بادشاہ کی سرکار میں ملازم تھا اور دوسرا محنت مزدوری کر کے آزادی سے اپنی روزی کماتا تھا۔ ایک دن امیر بھائی اپنے غریب بھائی سے ملنے آیا تو گفتگو کے دوران کہنے لگا بھائی ! میں تو کہتا ہوں کہ تم بھی بادشاہ کی ملازمت اختیار کر لو۔ محنت مزدوری کر کے تو تمھارا گزار بھی نہیں ہوتا۔ مشکل سےدو وقت روکھی سوکھی ملتی ہے۔
اپنے امیر بھائی کی بات سن کر غریب بھائی نے کہا، تم مجھے بادشاہ کی نوکری اختیار کرنے کی ترغیب دے رہے ہو اور میں یہ کہتا ہوں تم پرائی تابعداری ترک کر کے آزادی کی زندگی اختیار کیوں نہیں کرتے۔ عقلمندوں نے کہا ہے جو کی سوکھی روٹی کھا کر آزاد زندگی بسر کرنا اس سے لاکھ درجے بہتر ہے کہ سنہری پٹکا کمر سے باندھ کر بادشاہ کی خدمت کرے
تمام عمر اسی فکر میں ہوئی برباد
ملے گا کیا تجھے آج اور کھائے گا کل کیا
کمر جھکاتا ہے ذلت سے بادشاہ کے حضور
ہوس کو دل سے نکال اور صبر کو اپنا
وضاحت
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں بندگی، بے چارگی کی برائیوں اور آزاد زندگی کی برکتوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ملازمت خواہ بادشاہ ہی کی کیوں نہ ہو باعث ذلت ہے۔
٭٭٭
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔