جمعرات، 15 جون، 2017

جنتی بادشاہ ۔ ۔ شیخ سعدی



جنتی بادشاہ

حضرت شیخ سعدی شیرازی

جنتی بادشاہ 

بیان کیا جاتا ہے، ایک خدا رسیدہ بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ بادشاہ تو جنت کے باغوں میں سیر کر رہا ہے۔ ا ور ایک ایسا شخص جسے بہت نیک خیال کیا جاتا تھا، دوزخ کی آگ میں جل رہا ہے۔ بزرگ نے حیران ہو کر پوچھا، کسیا عجیب ماجرا ہے۔ لوگ تو یہ خیال کرتے تھے کہ بادشاہ دوزخ کا ایندھن بنے گا اور پرہیز گار جنت میں جائے گا لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے۔ بادشاہ جنت میں اور پرہیزگار دوزخ میں ہے۔ 

صدا آئی، اس کا باعث یہ ہے کہ بادشاہ ہمیشہ درویشوں کی عزت کرتا تھا اور انھیں اپنے پاس بٹھا کر خوش ہوتا تھا لیکن یہ نیک آدمی ہمیشہ اسی فکر میں رہتا تھا کہ کسی طرح بادشاہ کے دربار میں رسائی ہو جائے اور اس کا مقرب بن جائے پس یہی سبب پہلے کے انعام پانے اور دوسرے کا عذاب میں مبتلا ہونے کا ہے۔ 

خدا محبوب رکھتا ہے نہ گدڑی کو نہ کمبلی کو 

اسے محبوب رکھتا ہے جو اچھے کام کرتا ہے 

ضروری یہ نہیں سر پر فقیروں جیسی ٹوپی ہو 

نہیں معیوب یہ گر تو لباس اچھا پہنتا ہے 

وضاحت 

اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے اس حدیث شریف کی تشریح کی ہے کہ خدا تمھارے چہروں کو نہیں بلکہ تمھارے دلوں کو دیکھتا ہے۔ اگر کوئی صاحب ثروت بڑھیا لباس پہن کر اچھے کام کرتا ہے تو وہ اس درویش سے اچھا جو لباس تو فقیرانہ پہنتا ہے لیکن اس کا دل دنیاوی لذتوں میں پھنسا ہوا ہے۔ 

٭٭٭

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔